depalpur ki diary جشن آزادی کی تقریبات دیپالپور کی ڈائری

تحریر؛قاسم علی دیپالپور میں جشن آزادی کی تقریبات
چودہ اگست کو ملک بھر کی طرح دیپالپور میں یوم آزادی بھرپور جوش و جذبے کیساتھ منایا گیا اس سلسلے میں دیپالپور میں دو تقریبات قابلِ ذکرتھیں جن میں سے ایک تحصیل میونسپل کمیٹی دیپالپورمیں منعقد کی گئی اس تقریب کے مہمان خصوصی وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے صنعت و پیداوارراؤمحمد اجمل خان،اے سی دیپالپور،بلال عمر بودلہ تھے تقریب میں شرکت کیلئے عوام کی آمد آٹھ بجے ہی شروع ہوگئی کمپیئرنگ کے فرائض ہمیشہ کی طرح جناب امتیاز احمد کوکب نے سنبھال رکھے تھے ٹھیک نو بجے پرچم کشائی کے بعدتقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے صنعت و پیداوارراؤمحمد اجمل خان،اے سی دیپالپورعابدحسین بھٹی،صدر دیپالپور بارمیاں بلال عمر بودلہ،چیئرمین میاں فخرمسعود بودلہ،وائس چیئرمین راجہ غضنفرجتالہ اورمیاں شریف ظفرجوئیہ نے کہا کہ پاکستان ایک نظریاتی مملکت ہے جس کے حصول کیلئے لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جانوں کا نذارانہ پیش کیاآج ہمیں ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہونے کیلئے قائداعظم کے رہنما اصولوں اتحاد ،نظم اور یقین کو اپناناہوگا انہوں نے کہا کہ آج کا دن ان تمام شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کا دن ہے جنہوں نے مادروطن کیلئے اپنا تن من دھن سب کچھ نچھاور کرڈالا اور انہی کی قربانیوں کے عوض آج ہم آزاد فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں اس موقع پر میاں بلال عمر بودلہ جو کہ حلقہ پی پی 192سے بطورایم پی اے الیکشن لڑنے کیلئے باقاعدہ کیمپیین کا آغاز بھی کرچکے ہیں کی تقریر بہت متاثر کن تھی خاص طور پر جب ان کے اس جملے کو لوگوں نے بہت پسند کیا کہ قائد اعظم نے تو ہمیں اتحاد و نظم کا درس دیا مگر ہم پنجابی،سندھی،بلوچی اور پٹھان بن گئے ہم ایک سچے پاکستانی تو کیا بنتے ہم تو مسلمان بھی نہ رہے کوئی بریلوی بن گیا تو کوئی دیوبندی کوئی اہلحدیث بن گیا تو کوئی شیعہ بن بیٹھا ہم تو ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھنے سے بھی گئیمجھے بہت افسوس کیساتھ کہنا پڑرہاہے کہ یہ قائد اعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان ہرگز نہیں ہے اس موقع پر مختلف سکولوں کے طلباء نے ،تقاریر،ملی نغمے اور قومی ترانے پیش کئے جنہیں شرکائے کرام نے بے حدسراہا تقریب میں بیسٹ میڈیکل آفیسر آف ساہیوال ڈویژن کا اعزاز پانیوالے ڈاکٹر عادل رشیداورساہیوال بورڈ کی ٹاپرکرنیوالی طالبہ مناحل اقبال کو خصوصی طور پر خراج تحسین بھی پیش کیا گیا بعض حلقوں کی جانب سے جشن آزادی تقریب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ذاتی سیاسی پاور شو بھی قراردیا جن کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کی تشہیری فلیکسوں پر سپریم کورٹ سے نااہل قراردئیے جانے والے میاں نوازشریف کی تصاویر نمایاں تھیں اگر ان کی جگہ شاہد خاقان عباسی کی تصویر لاگائی جاتی تو زیادہ مناسب ہوتا اس کے علاوہ ایم پی اے ملک علی عباس کھوکھر کی تصویر بھی کہیں دیکھنے میں نہیں آئی اس کے علاوہ شہری حلقوں نے کمیٹی افسران پر بھی کڑی تنقید کی جو اس پروگرام کے دوران غائب تھے دوسری جانب یوم آزادی کے موقع پر شہر بھر میں صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات کو بھی شہریوں نے اپنے غم و غصے کا اظہار سوشل میڈیا پر خوب کیا ۔دوسرا اہم پروگرام دیپالپور کے نواحی گاؤں چالیس ڈی میں احساس فاؤنڈیشن نے کروایا جس کے مہمان خصوصی نامور سکالر پروفیسر ڈاکٹر امجد وحید ڈولہ،مسیحائے دیپالپور ڈاکٹر عادل رشید اورمعروف سوشل ورکر محترم ظفرسیال تھے اس پروگرام کے میزبان کالم نگار و صدراحساس فاؤنڈیشن ملک مظہر نواز نوناری اورجنرل سیکرٹری ملک غلام مصطفی نوناری تھے اس موقع پرپروفیسر ڈاکتر امجد وحید ڈولہ کی تقریر نہ صرف اس پروگرام بلکہ اس دن کی دونوں تقاریب کی اہم ترین گفتگو تھی تقریر سے پہلے انہوں نے استفسار کیا کہ اس محفل میں کوئی سترسال سے زائد عمر کے بزرگ موجود ہیں تو اس کے جواب میں تین بزرگوں نے ہاتھ کھڑا کیا جن کو ڈاکٹر صاحب نے پہلی رو میں بٹھاتے ہوئے انہیں مہمان خصوصی قراردیابعد ازاں انہوں نے کہا کہ قوموں کی تقدیر ہمیشہ اس کے فیصلے بدلا کرتے ہیں ہمارے آباؤاجداد نے جب یہ فیصلہ کرلیا کہ انہیں ہندو اور انگریز کی غلامی سے نکل کر ایک آزاد ملک بناکررہنا ہے تو قدرت نے بھی ان کی مدد کی اور دنیا کے نقشے پر پاکستان معرض وجود میں آگیا ہمارے بزرگوں کے اس آزادانہ فیصلے کے نتیجے میں ہی ہمیں الگ ملک ہی نہیں ملا بلکہ اک نئی شناخت بھی ملی اورسات کروڑ مسلمان ایک ہی رات میں ہندوستانی سے پاکستانی بن گئے مگر افسوس پاکستان ویسا نہ بن سکا جیسا قائد و اقبال اور ہمارے آباؤاجداد چاہتے تھے تاہم آج بھی ہمیں ہر پانچ سال بعدووٹ کی صورت میں فیصلے کی ایسی گھڑی ملتی ہے جس میں آپ کاکسی دباؤ اور لالچ کے بغیر کیا ہوا درست فیصلہ آپ کامنتخب کیا ہو ابہتر نمائندہ ایک بہترپاکستان کی تشکیل میں اپنا کردار اداکرسکتا ہے یہ صرف ایک ووٹ کی پرچی نہیں ہوتی بلکہ آپ کا وہ فیصلہ ہوتا ہے جو اگر ہر فرد اپنی مرضی سے کرنا شروع کردے تو ہم پاکستان کو قائد و اقبال کا ملک بنا سکتے ہیں صدر احساس فاؤنڈیشن ملک مظہر نوازنوناری نے کہا کہ پاکستان آگ کا دریا عبور کرکے حاصل کیا گیا ہے اس آزادی کی قدر کرو نوجوانوں نے ہی یہ ملک بنایا انشااللہ آج کے پرعزم اور حوصلہ مندنوجوان اس آزادی پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے انہوں نے کہا کہ احساس فاؤنڈیشن کی بنیاد انسانی احساس پر ہی رکھی گئی ہے احساس فاؤنڈیشن غریب و نادار افراد کی امداد کیلئے قائم کی گئی ہے اور یہ ایسے لوگوں کیلئے کسی سائبان سے کم نہیں ڈاکٹر عادل رشیدنے کہا کہ آزادی کے اس موقع پر ہمیں ان لوگوں کی قربانیوں کو ہرگز نہیں بھولنا چاہئے جنہوں نے اپنا آج ہمارے کل پر قربان کردیا قاسم علی اور ظفرسیال نے بھی خطاب کیا تقریب کے آخر میں میٹرک امتحانات میں بہترین کاکردگی دکھانیوالے بچوں کو شیلڈز بھی دی گئیں۔پروگرام کو عوام نے خوب سراہا اور احساس فاؤنڈیشن کی پوری ٹیم کو بھرپور مبارکباد پیش کی۔
Previous
Next Post »