dr ruth pfau passed away

ڈاکٹر رتھ فاؤ اٹھاسی برس کی عمر میں انتقال کرگئیں ۔۔پاکستان کی نوجوان نسل شائد ڈاکٹر رتھ فاؤ کے نام سے واقف نہ ہو مگر جرمنی سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر رتھ فاؤ نے پاکستان میں جزام یعنی کوڑھ کے مرض کے خاتمے کیلئے جس طرح محنت کی یہ ان کا پاکستانیوں پر ایک بہت بڑا احسان ہے ڈاکٹر رتھ فاؤ نے انیس صد انتیس میں پاکستان میں جزام کے پھیلاؤ پر بننے والی ایک دستاویزی فلم دیکھی تو ان کا دل پسیج گیا اور وہ فوری طور پر اپنا ملک چھوڑ کر پاکستان چلی آئیں اور ان مریضوں کا علاج اپنے ہاتھوں سے شروع کردیا جن سے ان کے اپنے بھی دُور بھاگتے ہیں انہوں نے جذام کے خاتمے کیلئے ایک سوستر شفاخانے بنوائے ان کی شبانہ روز کوششوں کے نتیجے میں عالمی ادارہ صحت نے انیس صد چھیانوے میں پاکستان کو ایشیا کا وہ پہلا ملک قراردیا جس نے جذام پر قابو پانے میں کامیابی حاصل کی حکومت پاکستان نے ان کی خدمات پر انہیں ہلال پاکستان،ستارہ قائد اعظم،ہلال امتیاز،جناح ایوارڈ اور نشان قائد اعظم سے بھی نوازا گیا ڈاکٹر رتھ فاؤ کو پاکستان کی مدر ٹریسا بھی کہا جاتا ہے ڈاکٹر رتھ فاؤ پاکستان سے اتنی محبت کرتی تھیں کہ انہوں نے وصیت کررکھی تھی کہ ان کے انتقال کی صورت میں انہیں کراچی میں دفن کیاجائے ان کی آخری خواہش کے مطابق ان کی آخری رسومات انیس اگست کو کراچی میں اداکی جائینگی جس میں شرکت کیلئے جرمنی سے ان کے عزیز و اقارب بھی آئیں گے۔وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے ڈاکٹر رتھ فاؤ کی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی تدفین سرکاری اعزاز کیساتھ کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ جرمن سفیر کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر رتھ فاؤ کی موت سے انہوں نے پاک جرمن دوستی کی ایک بڑی علامت کو کھودیا ہے۔
Previous
Next Post »